ڈیوائس لگنے کے بعدبچہ جتنی دیر جاگے اسے آلہ لگائے رکھیں۔ صرف سوتے وقت اور نہاتے وقت اآلہ اتاردیں۔
گھر میں بچے کو مختلف آوازوں کی پہچان کروائیں۔ گھر کی گھنٹی بجے تو اسے دروازے پر لے جا کر دکھائیں۔
ٹی وی کی آوازآئے توٹی وی کے پاس لے جا کر بتائیں کہ آواز یہاں سے آرہی ہے تاکہ بچہ آواز کی پہچان سمجھ سکے۔ ہو سکتا ہے آلہ لگنے کے بعدآپ کو لگے کہ آپ کا بچہ آواز نہیں سن پا رہا تو پریشان نہ ہوں کیونکہ شروع کے کچھ ہفتے بچے کے دماغ کوآوازیں سمجھنے میں لگتے ہیں۔اس سے پریشان نہیں ہونایہ بالکل نارمل بات ہے۔
بچے کی ضد بالکل پوری نہ کریں بچوں کو جس چیز سے اک بار منع کریں اسے بچے کے رونے اور شور مچانے پر ہرگز نہ دیں ورنہ اسطرح بچہ ضدی ہو گا اور کام کی طرف توجہ نہیں دے گا۔
ڈآلہ لگنے کے بعد بچے کے ساتھ اشارہ بالکل بند کر دیں بچے کے ساتھ اشارے جاری رہے تو وہ کبھی سننے اور بولنے کی کوشش نہیں کرے گا۔
بچے کو ٹی وی ،موبائل اور ٹیبلٹ سے دور رکھیں پورے دن میں آدھے گھنٹے سے زیادہ استعمال بچے کے سننے اور بولنے کے لیے خطرناک ہے۔
اگر بچہ آپریشن سے پہلے کبھی باہر کا آلہ استعمال کرتا رہا ہےتو دوسرے کان پر اس آلہ کا استعمال جاری رکیھں ۔اس سے سماعت پر بہتر اثرات مرتب ہونگے۔
بچے کو ہونٹوں کی حرکت دیکھا کر بولنا یا باتیں کرنا بالکل چھوڑدیں ہونٹوں کو دیکھ کر اگر بچہ بولے گا تو وہ اپنی سماعت کا استعمال بالکل نہیں کرے گا۔
آپریشن کے بعد آلہ لگنے سے بچے میں سماعت آجاتی ہے مگر سنے ہوئے الفاظ کو سمجھنا اور باتیں کرنا صرف اور صرف سپیچ تھراپی سے ممکن ہے۔ لہذا سپیچ تھراپی کو سب سے ضروری مرحلہ سمجھیں جو کہ تین سال تک باقاعدگی سے لینا بہت ضروری ہے۔آپکی آج کی محنت بچے کا مستقبل سنوارنے میں بہت اہم کردار ادا کرے گی۔
گھر کا ماحول اس طرح بنائیں کہ گھر میں موجود سب افراد بچے کو سننے کی طرف مائل کریں تمام افراد کی اکھٹی کوشش سے بچے میں بہتری کہ امکانات جلد شروع ہو جائیں گے۔
آلے سے متعلق کسی بھی قسم کی معلومات یا چیکنگ کی ضرورت ہو تو بغیر دن ضائع کیے آڈیالوجی سنٹر کے ڈاکٹر سے رابطہ کر کے آلہ چک کروائیں۔
یاد رکھیں بچہ جتنا اچھا اور زیادہ وقت سنے گااسکا بولنا بھی اتنا ہی بہتر ہوگا۔
بچے کے ساتھ ہرگز اونچی آواز میں بات مت کریں ورنہ بچہ اونچی آواز سننے کا عادی ہو جائے گا اور مدھم آواز پر توجہ نہیں دے گا۔
بچے کے ساتھ نارمل اندازمیں بات کریں بچوں کی طرح توتلے بن کر یا رک رک کر بات کرنے سے بچہ غلط طریقے سے بولنا سیکھے گا جسکی تصحیح بہت مشکل ہے۔
بچے کو بلاوجہ اسکے نام سے باربار یہ چیک کرنے کے لیے مت پکاریں کہ وہ سن رہا ہے یا نہیں بچہ بار بار اپنا نام سن کر اکتا جائے گا اور آپکی بات پر توجہ نہیں دے گا۔
بچے کو بہتر نتائج کے لیے باقاعدگی سے سپیچ سنٹر لے کر آئیں اور دی ہوئی ہدایات پر بچے کو سنجیدگی سے عمل کروائیں۔
بچے سے زیادہ سے زیادہ باتیں کریں کیونکہ بچہ پہلے کئی قیمتی سال بغیر سنے ضائع کر چکا ہےاسے مزید ضائع ہونے سے بچائیں اور پچھلی کمی پوری کرنے کےلیے زیادہ سے زیادہ بات کریں۔
اگر بچہ اسپیشل سکول جا رہا ہو تو اسے فورا وہاں سے نکلوا لیں کیونکہ وہاں اشاروں سے بات کرنا سیکھایا جاتا ہے جسکی وجہ سے بچہ سماعت اور گویائی پر توجہ نہیں دے گا۔
بچے کو سکھائیں۔ بچہ بلاک کو کان کے ساتھ لگائے اور سننے کے ساتھ آواز پردھیان دے اور پھر آواز کو سن کربلاک کو باسکٹ میں ڈالے۔ Conditioning
بچے کو دن میں کم ازکم 2۔3 بار 25۔20 منٹ بیٹھا کرسپیچ کی پریکٹس کروائیں۔